ایم کیوایم پاکستان کے پرُامن احتجاجی مظاہرے پر پولیس کے لشکر کشی سندھ حکومت کی بوکھلاہٹ کی نشانی ہے۔
ظفر احمد صدیقی
پیپلز پارٹی کی حکومت نے نازی دور کی یاد تازہ کردی، گرفتار منتخب نمائندوں و کارکنان کو فلفور رہاکیاجائے۔ ظفر احمد صدیقی
سندھ سرکار کی نسل پرست سند ھ پولیس نے حکومت کے ایماء پر ایم کیوایم پاکستان کے نہتے اور پرُامن احتجاج پر بدترین تشدد کرکے یہ ثابت کردیا کہ سندھ سرکار نہ صرف متعصب ہے بلکہ پولیس میں شامل شرپسند جیالے ٹولے کے بل بوتے پر تشدانہ پالیسی پر گامزن ہو گئی ہے۔ ظفر احمد صدیقی
ایم کیو ایم پاکستان کے پرُامن احتجاج کرنے والے کارکنان، ماؤں، بہنوں، بچوں اور حق پرست اراکین اسمبلی پر لاٹھی چارج کی پرُ زور مذمت کرتے ہیں۔ ظفر احمد صدیقی
حیدرآباد۔۔۔26جنوری2022ء
ایم کیوایم پاکستان کے پرُامن احتجاجی مظاہرے پر پولیس کے لشکر کشی سندھ حکومت کی بوکھلاہٹ کی نشانی ہے۔ ڈسٹرکٹ آرگنائزر ظفر احمد صدیقی واراکین ڈسٹرکٹ کمیٹی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہاکہ ایم کیو ایم پاکستان کے پرُامن احتجاج کرنے والے کارکنان، ماؤں، بہنوں، بچوں اور حق پرست اراکین اسمبلی پر لاٹھی چارج کی پرُ زور مذمت کرتے ہیں، پیپلز پارٹی کی نسل پرست حکومت پر ُامن احتجاج کا راستہ روکنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے نازی دور کی یاد تازہ کردی، گرفتار منتخب نمائندوں و کارکنان کو فلفور رہاکیاجائے، وقت کا تقاضہ ہے کہ سندھ کے حکمران اپنا قبلہ درست کرلیں اب شہری سندھ کے عوام کسی بھی قسم کا ظلم و ستم برداشت نہیں کرینگے۔انہوں نے کہاکہ تعصب پرست سندھ کے حکمران کبھی بھی اردو بولنے والوں کو بااختیار نہیں دیکھنا چاہتے ہیں اس لئے نظام میں رہتے ہوئے ہم ان سے شہری علاقوں کے جائز حقوق حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اقتدار عوام کی خدمت کیلئے ہوتا ہے مگر سندھ پر قابض حکمران کرپشن کیلئے اقتدار حاصل کرتے ہیں اب کرپشن مافیا کے خاتمے کیلئے عوام سڑکوں پر نکلیں تو سندھ سرکار کی نسل پرست سند ھ پولیس نے حکومت کے ایماء پر ایم کیوایم پاکستان کے نہتے اور پرُامن احتجاج پر بدترین تشدد کرکے یہ ثابت کردیا کہ سندھ سرکار نہ صرف متعصب ہے بلکہ پولیس میں شامل شرپسند جیالے ٹولے کے بل بوتے پر تشدانہ پالیسی پر گامزن ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس ہائی کورٹ سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس پرُ امن احتجاج پر بہیمانہ تشدد کا نوٹس لیں۔
Comments
Post a Comment